نعرہء حق
بہت عرصے بعد جذبوں کو زباں دی ہے وہ بھی فیض کی یاد میں۔ آجکل فیض بہت یاد آئے اور آپ اِس کی وجہ پاکستان کے حالات کے تناظر میں اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں کہ آخر کار ہم سے خاموش نہ رہا گیا۔
نعرہء حق
جیم جنجوعہ
کیا ردیف و قافیہ
کیا آدابِ نظم و نثر
کیا اوزان اور کیا بحر
ھو کیسے پابندیء سُخن
سیاہ دورِ غلامی میں
چھن جاتی ہے سَمع و بَصر
نعرہء حق
جیم جنجوعہ
کیا ردیف و قافیہ
کیا آدابِ نظم و نثر
کیا اوزان اور کیا بحر
ھو کیسے پابندیء سُخن
سیاہ دورِ غلامی میں
چھن جاتی ہے سَمع و بَصر
وہ خاکی ہیں یا آہنی ہیں
کیا غرض ہمیں تجرید سے
ہم کو تو بس غرض ہے
عہدِ وفا کی تجدید سے
یہ آدھ کِھلی جمھوریت
اور سیاستِ دیر و حرم
زندہ قوموں کے زوال کی
کر رہی ہے داستان رقم
ہے جو مشروط آزادی
دانشوری کی موت ہے
خداوند کے عذاب کی
یہ ایک صورت اور ہے
لگا کے ہونٹوں پہ قدغن
وہ سمجھے ہیں سکوت ہے
محکوموں کی آہوں سے
جل اٹھتے ہیں چراغِ سَحر
لگا کے ہر سوچ پر پہرہ
سمجھتے ہیں کہ جمود ہے
یہی دھر کے فراعینوں کا
رہا ھر دور میں دستور ہے
سوچتے ہیں دبا لیں گے
وہ طاقتِ جمہور کو
اور پسِ زِنداں ڈالیں گے
اب ھر اِک بے قصور کو
ہے حکم ربِ جلالی کا
اُترے گا طوق غلامی کا
اور اب دور سُنہرا آئے گا
محکوموں کی شاہی کا
"ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم"
بس چاہتے ہیں انصاف ہو
تجھ سے کہتے ہیں اے رب
گھر جمھوریت کا آباد ہو
اے رب ابرِ کرم کا برسادے
تو ہی اپنا جلوہ دکھلا دے
جو ہاتھ اُٹھے تیری خلقت پر
اُسے نشاں عبرت کا بنا دے
گَر نہ ملی جو برحق ہے
اذانِ جبریل و پیمبر ہے
پڑھ لو نوشتہء دیوار کو
ہم چھین کے لیں گے آزادی
مارچ17, 2007
کچھ باتیں محسنوں اور دل جلوں کی:تعداد3
Mullaoon ku meseebut main Faiz yaad aagaya?
پڑھ لو نوشتہءِ دیوار کو .
چھین کے لیں گے آزادی
پہلا والا مصرع نعرے میں فٹ نہیں آ رہا ۔ ۔ ۔ کوئی دوسرا مصرع لگانا پڑے گا جیسے
اب کہیں گے ہر دیوار کو
چھین کے لے گے آزادی !!!
کیا خیال ہے ؟؟ ۔ ۔ ۔ ویسے آج کل یہ نعرے کافی “اِن“ ہیں ۔ ۔۔
Anonymous: Aap ko koi sumajhe nahin hai. EMulla Mullaoon ka anti thesis hai or Mullaoon kay jabar kay khilaf awaz hai
Post a Comment
صفحہ اول کو۔۔: Home <<