اُردو ہے جِس کا نام ہم ہی جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زُباں کی ہے

6.17.2007

پہلے درجے کے شہری

پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ سب ایک باہوش اور باعمل انسان کے لیے بہت اذیت ناک ہے۔ میں نو سال کے عرصہ کے بعد وطن واپس ٓایا تھا مگر فوجی سیاست اور قایدین حماد رضا کا انجام دیکھ کر اپنے عزیز ملک کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ دوستوں نے کہا کے غیر ملک میں تم دوسرے درجے کے شہری ہو گے۔ میں نے کہا بھُی وھاں دوسرا درجہ ہی بھلا پاکستان میں تو ھم چوتھے درجے کے شہری ہیں۔ پہلا درجہ فوج کا، دوسرا سیاستدانوں کا، تیسرا افسروں کا، اورچوتھا ھم عوام کا۔ یہ وردی اور پاکستان تمہیں مبارک ہو خوب لوٹ کر کہاو۔

کچھ باتیں محسنوں اور دل جلوں کی:تعداد3

Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت6/18/2007 9:02 AM

مجھے آپ کے خیالات جان کر نہایت افسوس ہوا ہے ۔ افراد ہی وطن کو سنوارتے یا بگاڑتے ہیں ۔ اگر ہر شخص آپ کی طرح ملک کو چھوڑتا رہا تو اس کے پلے کیا بچے گا؟ ہم میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے پلا پلایا ترقی یافتہ پاکستان مل جائے ، لیکن اس کے لیے کچھ کرتے ہوئے ہماری جان جاتی ہے ۔ آخر ہم لوگ قربانی دینا کیوں نہیں سیکھتے؟ہم کیوں نہیں سوچتے کہ اس ملک کو کیسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے؟ اب فرشتے تو اس ملک کو درست کرنے سے رہے ، اور اللہ بھی براہِ راست آ کر نظام درست نہیں کرے گا ۔ تو بتائیے اس ملک کو درست کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟

 
Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت6/18/2007 9:11 AM

Bhui tekh kaha aap nay...hum to chand saal peshtar isee leeay nikal leeay Pakistan say...

Wesay aap kahaan rahay hain bahar?

 
Blogger E Mullah الیکٹرونک مُلانے کہا...بتاریخ و بوقت6/18/2007 11:05 AM

قدیر ٓاپ کے یا میرے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ ھم لوگ حماد کو یونیورسٹی سے جانتے تھے جو اس کے ساتھ ہوا کیا اس کو کویی واپس لا سکتا ہے۔ کتنے اور لوگوں کی بھینٹ اس ملک کی ڈاین کو چاہیے۔ گمنام صاحب ہم جہاں بھی باھر رہے رب کے فضل سے خوش رہے

 

Post a Comment

صفحہ اول کو۔۔: Home <<