اُردو ہے جِس کا نام ہم ہی جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زُباں کی ہے

3.29.2007

یہ مُلاؤں کی بستی ہے

یہ مُلاؤں کی بستی ہے
جسِے چاہیں کہدیں کافر ہے
جسِے چاہیں کہدیں مُرتد ہے
یہ بنِا جَرح اور بِنِا گواہی
جسِے چاہیں کریں سَنگسار
مُلاؤں کی اِس بستی میں
کوئی لال ہے، کوئی پیلی ہے
ہے کالی اور کوئی نیلی ہے
جو ڈیڑھ اینٹ کی مسجد ہے
وہ کل نہیں بس آج بنی ہے
اس بستی کی ہر نُکڑ پے
ہے بَارِ زندگی گراں، اور
موت کی بازی سستی ہے
یہ مُلاؤں کی بستی ہے
مارچ ٢٩، ٢٠٠٧

کچھ باتیں محسنوں اور دل جلوں کی:تعداد4

Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت3/30/2007 12:28 AM

اسکی کاپیاں بناکر عوام میں تقسیم ہونی چاہئے!

 
Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت3/30/2007 4:19 AM

آپ کو مبارک ہو کہ آپ بلاگ پر لکھنے میں کامیاب ہو گئے ۔ خرابی کیا ہوئی تھی کچھ پتہ چلا ؟

 
Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت3/30/2007 10:19 PM

میں نے اغلاط کی تفصیل گوگل کو بھیجی تھی۔ انھوں نے اپنے مقامی طور پر مسلے کا حل نکالا ہو گا

 
Anonymous دعانے کہا...بتاریخ و بوقت7/02/2012 6:27 AM

ہاتھ کی پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں ۔

 

Post a Comment

صفحہ اول کو۔۔: Home <<