اُردو ہے جِس کا نام ہم ہی جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زُباں کی ہے

12.26.2005

سمجھداری

نعمان کی ڈائری کا ایک حقیقی اور اہم کردار غلام فرید ہے۔ جو اپنے نام کی طرح بہت منکسر المزاج ہے۔ کوئی اس سے تعصب برتے تو بھی وہ خاموش رہتا ہے جبکہ نعمان کا خیال ہے کہ غلام فرید کو خاموش نہیں رہنا چاہئے بلکہ جواباََ بحث کرنی چاہئے۔ میں نے سوچا کہ میں غلام فرید کے رویہ پر روشنی ڈالوں۔نعمان کی بات ٹھیک ہے ہم تمام پاکستانی بہت تعصب پسند واقع ہوئے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں غلام فرید بہت سمجھدارانسان ہے اور شاید بہت سے پڑہے لکھوں سے زیادہ عقلمند۔ امریکہ اور باقی طرقی یافتہ ممالک میں بحث کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ اگر کس کی بات ناپسند ہو تو بس اتنا کہتے ہیں کہ یہ صرف آپکی رائے ہے اور سب کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ عقل والے اتنی سی بات سے سمجھ جاتے ہیں۔ اردو میں کہتے ہیں عقل والے کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے۔ پنجابی مین کہتے ہیں سیانے کو سینت اور گدھے کو سوٹا۔ اگرچہ پنجابی کی مثل زیادہ جاندار ہے مگر میں آخری حصے سے اختلاف رکھتا ہوں۔ کیونکہ نادان آدمی سے صرف بحث بیکار کا شغل ہے۔ ہاں بحثیت قوم ہمیں اپنا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے۔
اور غلام فرید کی یہ بات تو مجھے بہت ہی پسند آئے۔
اتنی دیر میں میرا ایک دوست شہزاد آگیا جو کہ مہاجر ہے۔ اب ہماری دکان میں مجھ سمیت تین سندھی تھے اور ایک غلام فرید۔ شہزاد بھی کہنے لگا کہ پنجابی طاقت کے زور پر ڈیم بنانا چاہتے ہیں۔ غلام فرید نے کہا کہ اگر طاقت کے زور پر بنانا ہوتا تو کب کا بن گیا ہوتا۔ ان لوگوں نے غلام فرید پر ایسے الزام لگائے جیسے پاکستان میں آج تک ہونے والے سارے مظالم کا وہی ذمہ دار ھے۔

کچھ باتیں محسنوں اور دل جلوں کی:تعداد5

Blogger Noumaanنے کہا...بتاریخ و بوقت12/26/2005 2:21 PM

میں خود بھی غلام فرید کو سمجھدار آدمی سمجھتا ہوں۔ ویسے آپ کا بلاگ فائر فوکس پر بالکل نظر نہیں آتا۔ براہ مہربانی اس نقص کو دور کیجئیے تاکہ میں آپکا بلاگ پڑھ سکوں

 
Blogger Jahanzaibنے کہا...بتاریخ و بوقت12/26/2005 2:56 PM

ميں نے ايک سکرپٹ کا کھا تھا، آپ نے صيح کرتے شايد کچھ اور ٹيگ غلط کر ديے ہيں جس سے فائر فاکس ميں کچہ نظر نہيں آ رہا ہے، اگر آپ مجہے اپنا ٹيپليٹ ای ميل کر ديں تو ميں کوشش کرتا ہوں مگر صرف آج کے دن کيوں کہ آج ميری چھٹی ہے،
اور رھ گئی بات تعصب کی تو لوگوں کے پاس اور کرنے کو ہے ہی نہيں کچھ، لوگ اتنے ويلے ہيں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو ايشو بنا کر لڑ کر اپنا وقت پاس کرتے ہيں۔
ميرا ای ميل
jahanzaibashraf[at]gmail[dot]com

 
Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت12/26/2005 10:08 PM

میں دراصل ماہر معیشت پہلے ہوں اور کمپیوٹر پروگرامر بعد میں۔ کمپیوٹر پرہگراممینگ کے رموز ١٩٨٤میں صرف ٤ ماہ سیکھے تھے۔ بس ابھی بلاگنگ کے وقت total recall کی کوشش کی ہے۔ جہانزیب! میں آج دوپہر میں آپکا پتہ بلاگ پر دھونڈتا رہا تانکہ آپ سے پوچھوں کے اردو کے درمیان انگریزی کا text کیسے لگاتے ہیں۔ مجھے لائن توڑنا پڑتی ہے۔ میں آپ کو اصل اور اپنا تبدیل کردہ دونوں ٹیمپلیٹ بھیج دوں گا۔ جب کبھی وقت ملے دیکھ دیجئیے گا۔ آج دراصل کرسمس کے بعد کی شاپنگ کے لئے چلے گئے تھے۔ پاکستان جانا ہے اور یہ تحفے خریدنے کابہترین ٹائم ہوتا ہے۔

 
Anonymous Anonymousنے کہا...بتاریخ و بوقت12/26/2005 10:15 PM

اوہ انگلش کے الفاظ نے گڑ بڑ کر دی۔ میں یھ لکھنا چاہ رہا تھا۔

میں دراصل ماہر معیشت پہلے ہوں اور کمپیوٹر پروگرامر بعد میں۔ کمپیوٹر پرہگرامنگ کے رموز ١٩٨٤میں صرف ٤ ماہ سیکھے تھے۔ بس ابھی بلاگنگ کے وقت
total recall
کی کوشش کی ہے۔ جہانزیب! میں آج دوپہر میں آپکا پتہ بلاگ پر دھونڈتا رہا تانکہ آپ سے پوچھوں کے اردو کے درمیان انگریزی کا
text
کیسے لگاتے ہیں۔ مجھے لائن توڑنا پڑتی ہے۔ میں آپ کو اصل اور اپنا تبدیل کردہ دونوں ٹیمپلیٹ بھیج دوں گا۔ جب کبھی وقت ملے دیکھ دیجئیے گا۔ آج دراصل کرسمس کے بعد کی شاپنگ کے لئے چلے گئے تھے۔ پاکستان جانا ہے اور یہ تحفے خریدنے کابہترین ٹائم ہوتا ہے۔

 
Blogger افتخار اجمل بھوپالنے کہا...بتاریخ و بوقت12/28/2005 12:23 AM

میرے خیال میں اس کی وجہ ہماری خودستائش اور خودنمائشی کی عادت ہے

 

Post a Comment

صفحہ اول کو۔۔: Home <<