اجازت طلب کرتا ہوں
اجازت طلب کرتا ہوں
یہ نظم عٰلی مُعین کی کتاب َبدن کی خانقاہَ سے متاثر ہو کر لکھی گئی
لرزتے پتے
چھوڑ دیں ساتھ شاخوں کا
وقت تھم جائے
اور رو پڑے
آواز درختوں کی
پھر جب
سنائی نہ دے بات لفظوں کی
تو سمجھ لینا
میں تیری محفل سے
برائے رُخصت اجازت طَلب کرتا ہوں
اور پٹخنے لگیں
موجیںاپنے سر بنا ساحل کے
پھر سُوکھنے لگیں
نَخلس سراب کے
تو سمجھ لینا
میں تیری دنیا سے
بَوقتِ رُخصت اجازت طَلب کرتا ہوں
جب سنائی دے
چاپ بے آواز قدموں کی
اور شور کرنے لگے
آواز بے آوازوں کی
پھر چونک جائے وجود
ناموجود کی آمد سے
تو سمجھ لینا
میں بدن کی خانقاہ سے
بَرائے رُخصت اجازت طَلب کرتا ہوں
15 ستمبر، 1995
15 ستمبر، 1995
کچھ باتیں محسنوں اور دل جلوں کی:تعداد1
Nice, I like it! :-)
Post a Comment
صفحہ اول کو۔۔: Home <<